Posts

Image
درست تحریر کے لیے اہم باتیں تحریر   -درست تحریر خبر کے اعلئ معیار کے لیے نہایت ضروری ہے- وہ کیا ایسی باتیں ہیں جو زبان کے لکھنے میں مد نظر رکھنا ضروری ہیں پہلی ضرورت : ہمیشہ جو کچھ لکھیں اسے کم سے کم ایک بار ضرور پڑھ لیں۔ جب آپ لکھنے بیٹھتے ہیں تو آپ کا خیال ، آپ کے قلم یا کی بورڈ پر انگلیوں کی رفتار سے زیادہ تیز چلتا ہے۔انگلیاں جب خیال کے ساتھ دوڑ لگاتی ہیں تو غلطیاں کرجاتی ہیں۔ ان میں صرف زبان کی غلطیاں نہیں ہوتیں بلکہ facts کی غلطیاں بھی ہو سکتی ہیں۔ اگر آپ اپنے لکھے ہوئے کو دوبارہ پڑھ لیں توان غلطیوں کو خود ہی ٹھیک کرلیں گی/ کرلیں گے۔ ایک مثال دیکھیے جس میں ایک چھوٹی سی غلطی ہے جو سکرپٹ کو دوسری بار پڑھنے سے دور کی جاسکتی تھی: پولیس کے مطابق ڈبل کیبن میں سوار نامعلوم ملزمان نے سکول پر قبضہ سے پہلے ضلع کرک سے ایک سرکاری افسر اور ان کے ڈرائیور کو اغواء کر کے لے جا رہے تھے۔ کرک سے ایک سرکاری افسر نے بی بی سی بتایا کہ اغواء ہونے والوں میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کرک کے انچارج شامل ہیں۔ پہلی سطر میں ’نے‘ غلط ہے۔ دوسری سطر میں بی بی سی کے بعد ’کو‘ ہ

محمد شاہ نواز ھریدواری

Image
*رمضان المبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات* رمضان المبارک کا مہینہ بندۂ مومن کیلئے خاص عطیہ الٰہی ہے یہ نیکیوں کا موسم بہار اور گناہوں کا موسم خریف ہے، رمضان کا لفظ رمض سے مشتق ہے جس کے معنی جلا دینے کے ہیں چوں کہ اس ماہ میں عبادت کرنے والوں کے گناہ معاف کر دیئے جا تے ہیں اور معاصی کے اثرات جلا کر ختم کر دیئے جاتے ہیں، اس لئے اس ماہ کو رمضان کہتے ہیں۔ حضرت مفتی احترام الحق قاسمی صاحب مہتمم مدرسہ اسلامیہ بحرالعلوم راۓپور اتراکھنڈ فرماتے ہیں رمضان المبارک کی دو بڑی امتیازی شان ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کو تمام مہینوں کا سردار قرار دیا ہے ، ایک امتیاز تو یہ ہے کہ اس مبارک مہینہ میں قرآن کریم کا نزول ہوا، دوسرے یہ کہ بہیمیت اور نفس پرستی کی بری عادات سے نجات اور انسانی قالب میں ملکوتی مزاج وکمالات فروغ دینے کی غرض سے پورے ایک ماہ کا روزہ فرض کیا گیا ، نزول قرآن اور روزے کی فرضیت نے اس ماہ کو سراپا خیر وبرکت اور رشد وہدایت کا سر چشمہ بنا دیا ہے ، رسول پاک علیہ السلام شعبان سے ہی رمضان المبارک کی عبادتوں کی تیاری میں لگ جاتے تھے ، اپنے اصحاب او رمتعلقین

حضرت مولانا محمد تنویر ہرجولی

Image
🌹تحریک اصلاح معاشرہ 🌹              قسط نمبر 2 🌹 بچوں کی صحیح تربیت                دین کا اہم فریضہ ہے 🌹 🖋محمد تنویر ہرجولی         اس میں کوئی شک نہیں کہ بچہ کا سب سے پہلا مدرسہ ماں کی گود ہے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بچہ کا بنیادی داخلہ نو مہینے تقریبا رحم مادر میں رہتا ہے وہیں سے در اصل عطار، رومی،رازی اورغزالی کی بنیاد رکھی جاتی ہے اور ان کے اندر بختیار کاکی اور بایزیدبسطامی جیسا بننےکا صور پھونکا جاسکتا ہے اس لیے اسی وقت سے ان کی صحیح دیکھ بھال کرنے کے لیے خود گناہوں سے اجتناب کی از حد ضرورت ہے۔         بچے مستقبل میں اپنے معاشرے کے معمار اور سرمایہ ہوتے ہیں ،اس لئے ضروری ہے کہ ان کی صحیح تربیت ، دینی رہنمائی  اور اخلاقی تربیت کی جائے ، تاکہ وہ بچے بڑے ہونے کے بعد دینی فریضہ پر عمل پیرا ہوں سکیں ،اسلام پر ہونے والی سازشوں کے خلاف آہنی دیوار وسد سکندری بن کر کھڑے ہوں جائیں گے، اولاد کی بہتر تربیت دنیا میں والدین کے لئے نیک نامی کا باعث اور آخرت میں کامیابی و کامرانی کا سبب ہے ، اگر ان کی صحیح تربیت و رہنمائی نہیں کی گئی ، تو ان سے بڑے ہونے کے بعد کسی بھی بھلائی کی

حضرت مولانا خلیل احمد اکلوی

Image
قرآن کریم یاد رکھنے کا آسان نسخہ (3) حضرات قارئین کرام!      مذکورہ عنوان کے تحت کثرت تلاوت  کے تعلق سے بات چل رہی تہی, سلسلہ ءکلام کو آگے بڑھاتے ہوئے چند مفید باتیں پیش خدمت ہیں :      حضرات!  کثرت کے دو رخ ہیں ,ایک کمیت, دوسرا کیفیت .      رمضان المبارک میں بعض حفاظ کرام دس دن میں, بعض سات دن میں اور  بعض تین دن میں قرآن مجید سناتے ہیں اور بعض اخیر عشرے میں قرآن شریف مکمل کرتے ہیں اور پورے ماہ مبارک کی برکتوں سے خوب خوب فیض یاب ہوتے ہیں       اسی طرح غیر رمضان میں بھی خوب خوب تلاوت کرنی چاہیے ,اسکابڑا فائدہ ہوگا کثرت تلاوت کے فائدہ کا ایک واقعہ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں : پیر ذوالفقار صاحب کا واقعہ:      حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ ایک بچہ اسکول میں پڑھتا تھا ,اپنی کلاس کےبچوں سے بہت ہوشیار, ذہن بھی بہت عمدہ, پڑھنے کا شوق بھی, اسکے والدین نے سوچا کہ بیٹا ماشاءللہ ذہین ہےاور پڑھنے کا شوق بھی بہت ہے, چلو اسکو حافظ بناتے ہیں اسکے بعد اسکا داخلہ مدرسے میں کرادیا, بچہ اپنے استاذ محترم کو سبق سناتا مگر سبق میں اٹک ,کچاوٹ, روزانہ یہی صور

حضرت مولانا محمد تنویر ہرجولی

Image
🌹🌹سراپا درد ہوں 🌹🌹 حسرت بھری ہے داستان میری محمد تنویر ہرجولی             آج کے اس پر فتن دور میں مسلمان کس حد تک  ذلت و نکبت، رسوائی وبے چارگی سے دوچار ، اخلاقی گراوٹ کے شکار، گناہوں اور معصیتوں سے لت پت ہیں ، وہ کسی کی نگاہ سے اوجھل نہیں ، مسلمان آج شیطان مردود کے چیلے بنے ہوئے ہیں ، سودی کاروبار کو ہوا دے رہے ہیں ، جگہ جگہ پر سنیما گھر ، جوے کے اڈے اور میکدے بنائے جارہے ہیں، مرد و عورت کا مخلوط ماحول  عام ہوچکا ہے ،  یونیورسٹیوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کا اختلاط روز مرہ کا فیش بنا ہوا ہے ،خواتین کی ننگی تصاویر اور عریانیت نیو کلچر کے نام پر رواں ہیں ، مسلمان خواتین کا بے حجاب  دکان و شاپنگ مالز میں ملازمت کرنا ، نیز گناہوں سے خود اجتناب کے بجائے دوسروں کو دعوت دینا ، چوری وڈاکہ جھوٹ وغیبت ، بہتان والزام تراشی ، گانا سننا وسنانا موبائل فون پر وقت ضائع کرنا وغلط چیز کو دیکھنا، نمازوں کا چھوڑنا اور ایسے ہزاروں گناہوں  میں مبتلا ہیں جن کو بیان کرنے سے سر شرم کے مارے جھک جاتا ہے۔چنانچہ ارشاد ربانی ہے           "كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِال

حضرت مولانا محمد تنویر ہرجولی

🌹🌹اسلام اور دعوت وتبلیغ🌹🌹 🖋محمد تنویر ہرجولی             آج کے اس پر فتن دور میں مسلمان کس حد تک  ذلت و نکبت، رسوائی وبے چارگی سے دوچار ، اخلاقی گراوٹ کے شکار، گناہوں اور معصیتوں سے لت پت ہیں ، وہ کسی کی بھی نگاہ سے اوجھل نہیں ، مسلمان آج شیطان مردود کے چیلے بنے ہوئے ہیں ، سودی کاروبار کو ہوا دے رہے ہیں ، جگہ جگہ پر سنیما گھر ، جوے کے اڈے ،  میکدے بنائے جارہے ہیں، مرد و عورت کا مخلوط ماحول  عام ہوچکا ہے ،  یونیورسٹی میں لڑکے اور لڑکیوں کا اختلاط روز مرہ کا فاش بنا ہوا ہے ،خواتین کی ننگی تصاویر اور عریانیت نیو کلچر کے نام پر رواں ہیں ، مسلمان خواتین کا بے حجاب  دکان و شاپنگ مالز میں ملازمت کرنا ، نیز گناہوں سے خود اجتناب کے بجائے دوسروں کو دعوت دینا ، چوری وڈاکہ جھوٹ وغیبت ، بہتان والزام تراشی ، گانا سننا وسنانا موبائل فون پر وقت ضائع کرنا وغلط چیز کو دیکھنا، نمازوں کا چھوڑنا اور ایسے ہزاروں گناہوں  میں مبتلا ہیں جن کو بیان کرنے سے سر شرم کے مارے جھک جاتا ہے۔           "كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ

حضرت مولانا خلیل احمد اکلوی

Image
(قرآن کریم یاد رکھنے کا آسان نسخہ)      اس عنوان کے تحت کل کچھ سطریں تحریر کی تھیں, بہت سے محبین نے پسند کیا , اس میں تین لائنوں سے تعلق رکھنے والے حفاظ کرام کو ذہن میں رکھکر بات کی گئی تھی .      آج طلبہء مدارس کے تعلق سے چند تجویزات قلمبند کر رہا ہوں .      عموما یہ بات تجربے میں آئی کہ حفاظ جیسے ہی حفظ سے فارغ ہوکر, درجہ فارسی میں داخل ہوئے اور عربی اول عربی دوم وسوم تک پہنچے, اسکے بعد قرآن شریف سن کر دیکھو, تو بڑا فرق نکلے گا, حفظ کے مقابلے میں بہت کچاوٹ.       اور آگے بڑھے درجہء چہارم و پنجم تک پہنچتے پہنچتے بعضے طلبہ تو رمضان شریف میں سنانے کی ہمت بھی نہیں کرپاتے ,صاف انکار کردیتے ہیں کہ ہم سنا نہیں سکتے ,ہمنے خود اسکا مشاہدہ کیا بڑا قلق و افسوس ہوا اور تب ہی سے ہمارے یہاں ادارے میں یہ نظام ہے کہ عربی وفارسی کے تمام ہی طلبہ کو یومیہ کم از کم ایک پارہ سنانا ضروری ہے .      رابطہ ام المدارس دار العلوم دیوبند کی وجہ سے چونکہ مدارس باہم مربوط ہیں ,اسی وجہ سے اہل مدارس کا مختلف مدارس میں آنا جانا ہوتا رہتا ہے, بہت سارے مدرسوں میں احقر کا بھی جانا ہوا اور وہاں کے نظام تعل