حضرت مولانا خلیل احمد اکلوی
قرآن کریم یاد رکھنے کا آسان نسخہ (3)
حضرات قارئین کرام!
مذکورہ عنوان کے تحت کثرت تلاوت کے تعلق سے بات چل رہی تہی, سلسلہ ءکلام کو آگے بڑھاتے ہوئے چند مفید باتیں پیش خدمت ہیں :
حضرات! کثرت کے دو رخ ہیں ,ایک کمیت, دوسرا کیفیت .
رمضان المبارک میں بعض حفاظ کرام دس دن میں, بعض سات دن میں اور بعض تین دن میں قرآن مجید سناتے ہیں اور بعض اخیر عشرے میں قرآن شریف مکمل کرتے ہیں اور پورے ماہ مبارک کی برکتوں سے خوب خوب فیض یاب ہوتے ہیں
اسی طرح غیر رمضان میں بھی خوب خوب تلاوت کرنی چاہیے ,اسکابڑا فائدہ ہوگا کثرت تلاوت کے فائدہ کا ایک واقعہ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں :
پیر ذوالفقار صاحب کا واقعہ:
حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ ایک بچہ اسکول میں پڑھتا تھا ,اپنی کلاس کےبچوں سے بہت ہوشیار, ذہن بھی بہت عمدہ, پڑھنے کا شوق بھی, اسکے والدین نے سوچا کہ بیٹا ماشاءللہ ذہین ہےاور پڑھنے کا شوق بھی بہت ہے, چلو اسکو حافظ بناتے ہیں اسکے بعد اسکا داخلہ مدرسے میں کرادیا, بچہ اپنے استاذ محترم کو سبق سناتا مگر سبق میں اٹک ,کچاوٹ, روزانہ یہی صورت پیش آتی, استاذ محترم اسکو ڈانٹ ڈپٹ کرتے ,ایک روز بچے نے گھر آکر بستہ رکھنے کے بعد اپنے والدین سے کہا میں حافظ نہیں بنوں گا استاذ صاحب ڈانٹتے ہیں ,والدہ نے یہ سوچ کر بچے سے کہا کہ بیٹا تم اپنا سبق مجھے سنایا کرو کوئی کچھ نہیں کہے گا ,طالبعلم نے اپنی والدہ کو سنانا شروع کردیا پھر اٹک آتی, تو والدہ بھی ڈانٹ پلاتی ,بچے نے پڑھنے سے انکار کردیا, اسکے والد چونکہ مولانا تھے انہوں نے کہا بیٹے میں نہ کچھ کہوں گا, تم سبق مجھے سنایا کرو ,اب بچے نے اپنے والد محترم کو سنانا شروع کردیا, اسکے بعد پھر غلطی آنے لگی, لیکن والد صاحب نے وعدے کے مطابق کچھ نہیں کہا ,مگر بچے نے اس مرتبہ اپنے والدین سے صاف انکار کردیا ,کہ میں یاد کرتا ہوں مگر میرے یاد نہیں رہتا, اسلئے میں بالکل نہیں پڑھوں گا ,اسکے والد محترم اس بچے کو لیکر حضرت پیر صاحب کے پاس آئے, اور پورا پیش آمدہ واقعہ حضرت کو بتلایا, تو پیر صاحب نے اس بچے کو پانچ سات مرتبہ سبق وپارہ پڑھنے کا حکم دیا اسکے بعد وہ بچہ پارہ سناتا تو کبھی پچاس غلطیاں کبھی چالیس غلطیاں آہستہ آہستہ غلطیاں کم ہوتی چلی گئیں اور بعد میں پھر کثرت تلاوت کی برکت سے غلطیاں آنی بالکل بند ہوگئیں ,حضرت پیر صاحب فرماتے ہیں کہ اسکے والد نے بعد میں بتلایا کہ اب تو بچے کا ماشاءللہ ایسا حال ہے کہ سفروحضر میں بس زبان پر تلاوت ہی جاری رہتی ہے.
تو دیکھا آپنے کثرت تلاوت کا عظیم فائدہ .
اس واقعے کو تحریر میں لانےکا اہم تر مقصد یہ ہیکہ ہم بھی اس لاک ڈاون کے زمانے میں کثرت سے تلاوت قرآن کریں لایعنی باتوں میں ضیاع وقت سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی پیارومحبت سے سمجھائیں اورکروناوائرس مہلک بیماری سےبچنے کی تدبیر اختیار کرنے کےساتھ ساتھ دعاواستغفار کریں
اللہ تعالی پوری امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے
بندے کو بھی اپنی سحر گاہی دعاوں میں یاد رکھیں جزاکم اللہ تعالی احسن الجزاء
العبد خلیل احمد اکلوی خادم مدرسہ بحر العلوم رائے پور اتراکھنڈ 21 شعبان 1441ھ
حضرات قارئین کرام!
مذکورہ عنوان کے تحت کثرت تلاوت کے تعلق سے بات چل رہی تہی, سلسلہ ءکلام کو آگے بڑھاتے ہوئے چند مفید باتیں پیش خدمت ہیں :
حضرات! کثرت کے دو رخ ہیں ,ایک کمیت, دوسرا کیفیت .
رمضان المبارک میں بعض حفاظ کرام دس دن میں, بعض سات دن میں اور بعض تین دن میں قرآن مجید سناتے ہیں اور بعض اخیر عشرے میں قرآن شریف مکمل کرتے ہیں اور پورے ماہ مبارک کی برکتوں سے خوب خوب فیض یاب ہوتے ہیں
اسی طرح غیر رمضان میں بھی خوب خوب تلاوت کرنی چاہیے ,اسکابڑا فائدہ ہوگا کثرت تلاوت کے فائدہ کا ایک واقعہ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں :
پیر ذوالفقار صاحب کا واقعہ:
حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ ایک بچہ اسکول میں پڑھتا تھا ,اپنی کلاس کےبچوں سے بہت ہوشیار, ذہن بھی بہت عمدہ, پڑھنے کا شوق بھی, اسکے والدین نے سوچا کہ بیٹا ماشاءللہ ذہین ہےاور پڑھنے کا شوق بھی بہت ہے, چلو اسکو حافظ بناتے ہیں اسکے بعد اسکا داخلہ مدرسے میں کرادیا, بچہ اپنے استاذ محترم کو سبق سناتا مگر سبق میں اٹک ,کچاوٹ, روزانہ یہی صورت پیش آتی, استاذ محترم اسکو ڈانٹ ڈپٹ کرتے ,ایک روز بچے نے گھر آکر بستہ رکھنے کے بعد اپنے والدین سے کہا میں حافظ نہیں بنوں گا استاذ صاحب ڈانٹتے ہیں ,والدہ نے یہ سوچ کر بچے سے کہا کہ بیٹا تم اپنا سبق مجھے سنایا کرو کوئی کچھ نہیں کہے گا ,طالبعلم نے اپنی والدہ کو سنانا شروع کردیا پھر اٹک آتی, تو والدہ بھی ڈانٹ پلاتی ,بچے نے پڑھنے سے انکار کردیا, اسکے والد چونکہ مولانا تھے انہوں نے کہا بیٹے میں نہ کچھ کہوں گا, تم سبق مجھے سنایا کرو ,اب بچے نے اپنے والد محترم کو سنانا شروع کردیا, اسکے بعد پھر غلطی آنے لگی, لیکن والد صاحب نے وعدے کے مطابق کچھ نہیں کہا ,مگر بچے نے اس مرتبہ اپنے والدین سے صاف انکار کردیا ,کہ میں یاد کرتا ہوں مگر میرے یاد نہیں رہتا, اسلئے میں بالکل نہیں پڑھوں گا ,اسکے والد محترم اس بچے کو لیکر حضرت پیر صاحب کے پاس آئے, اور پورا پیش آمدہ واقعہ حضرت کو بتلایا, تو پیر صاحب نے اس بچے کو پانچ سات مرتبہ سبق وپارہ پڑھنے کا حکم دیا اسکے بعد وہ بچہ پارہ سناتا تو کبھی پچاس غلطیاں کبھی چالیس غلطیاں آہستہ آہستہ غلطیاں کم ہوتی چلی گئیں اور بعد میں پھر کثرت تلاوت کی برکت سے غلطیاں آنی بالکل بند ہوگئیں ,حضرت پیر صاحب فرماتے ہیں کہ اسکے والد نے بعد میں بتلایا کہ اب تو بچے کا ماشاءللہ ایسا حال ہے کہ سفروحضر میں بس زبان پر تلاوت ہی جاری رہتی ہے.
تو دیکھا آپنے کثرت تلاوت کا عظیم فائدہ .
اس واقعے کو تحریر میں لانےکا اہم تر مقصد یہ ہیکہ ہم بھی اس لاک ڈاون کے زمانے میں کثرت سے تلاوت قرآن کریں لایعنی باتوں میں ضیاع وقت سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی پیارومحبت سے سمجھائیں اورکروناوائرس مہلک بیماری سےبچنے کی تدبیر اختیار کرنے کےساتھ ساتھ دعاواستغفار کریں
اللہ تعالی پوری امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے
بندے کو بھی اپنی سحر گاہی دعاوں میں یاد رکھیں جزاکم اللہ تعالی احسن الجزاء
العبد خلیل احمد اکلوی خادم مدرسہ بحر العلوم رائے پور اتراکھنڈ 21 شعبان 1441ھ
Comments
Post a Comment